ابتداء: علی اور اس کے دوست، احمد، سارہ، اور فہد، ایک مہم جوئی کے شوقین نوجوان تھے۔ ان سب نے مل کر ایک منصوبہ بنایا کہ وہ شہر سے دور ایک پرانی اور ویران حویلی میں ایک رات گزاریں گے، جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ آسیب زدہ ہے۔ مقامی لوگ اس جگہ کے قریب بھی جانے سے ڈرتے تھے، کیونکہ کئی سال پہلے یہاں ایک امیر زمیندار کے پورے خاندان کو قتل کر دیا گیا تھا اور تب سے وہاں عجیب و غریب واقعات ہوتے رہتے تھے۔
حویلی میں داخلہ: شام ہوتے ہی، علی اور اس کے دوست گاڑی میں بیٹھ کر اُس خوفناک حویلی کی طرف روانہ ہوئے۔ رات کے اندھیرے میں وہ پرانی حویلی اور بھی زیادہ خوفناک لگ رہی تھی۔ لکڑی کا دروازہ چرچراتے ہوئے کھلا اور اندر داخل ہوتے ہی ایک ٹھنڈی لہر سب کے جسم میں دوڑ گئی۔ اندر ہر طرف گرد اور مکڑیوں کے جالے تھے۔ اچانک ہوا کے ایک جھونکے سے دروازہ خود بخود بند ہو گیا۔
پراسرار واقعات: جیسے ہی سب نے اپنا سامان رکھا، اچانک کہیں سے کسی بچے کے رونے کی آواز آنے لگی۔ سب نے ایک دوسرے کی طرف حیرت سے دیکھا، کیونکہ حویلی میں ان کے علاوہ کوئی اور نہیں تھا۔ احمد نے ہمت کی اور آواز کی سمت بڑھا، لیکن جیسے ہی وہ قریب پہنچا، آواز خاموش ہو گئی۔ فہد نے مذاق میں کہا کہ "شاید کوئی بلی ہو گی، ڈرو مت۔" مگر اتنی دیر میں سارہ کی چیخ نکل گئی۔ جب سب اس کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ وہ ایک پرانے آئینے کی طرف اشارہ کر رہی تھی۔ آئینے میں ایک سائے جیسی شبیہہ نظر آئی، جو پلک جھپکتے ہی غائب ہو گئی۔
ڈراؤنی رات: وقت گزرتا گیا اور سب ایک کمرے میں جمع ہو گئے۔ اچانک دروازے خودبخود بند ہونے لگے، فرش پر عجیب و غریب نشان نمودار ہونے لگے اور ہوا میں کسی کے سرگوشیاں کرنے کی آوازیں آنے لگیں۔ علی نے قرآن پاک کی تلاوت شروع کی تو وہ سرگوشیاں کم ہونے لگیں، مگر حویلی کی دیواروں پر خون کے دھبے ابھرنے لگے۔ سارہ خوف سے بیہوش ہو گئی۔
حقیقت کا انکشاف: صبح ہونے لگی، تو علی اور احمد نے پرانی کتابوں میں اس حویلی کی کہانی پڑھنے کی کوشش کی۔ انہیں معلوم ہوا کہ یہاں زمیندار کے ایک ملازم نے اپنے آقا سے بدلہ لینے کے لیے پورے خاندان کو مار دیا تھا۔ مقتولین کی روحیں اب بھی انصاف کے طلب گار تھیں۔ احمد نے حویلی میں پڑی ایک پرانی تسبیح کو اٹھایا اور دعا شروع کی۔ یکایک حویلی کے اندر گونجتی سرگوشیاں ختم ہو گئیں اور ایک زور دار جھٹکے سے سب دروازے کھل گئے۔
اختتام: یہ دیکھ کر سب نے فوراً اپنا سامان اٹھایا اور گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے نکل گئے۔ جب وہ واپس شہر پہنچے تو انہوں نے مقامی لوگوں کو ساری کہانی سنائی۔ کچھ دن بعد وہ دوبارہ وہاں گئے اور ایک عالم دین کو ساتھ لے جا کر اس جگہ پر قرآنی آیات کی تلاوت کرائی۔ اس کے بعد، حویلی میں کوئی پراسرار واقعہ نہیں ہوا۔ مگر وہ رات، علی اور اس کے دوست کبھی نہیں بھول پائے۔
Comments
Post a Comment